Love Poetry in Urdu

Discover the remarkable secrets hidden within Urdu love poetry, guaranteed to excite and energize your soul. Dive deep into the passionate world of words and emotions.

یہ جو ہم ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں

کبھی صُبح کو کبھی شام کو، گھر کو دیکھتے ہیں

عشق نے غالب نکمہ کر دیا

ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ

گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے

چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

خوشبو کی طرح میرے بدن کی قید میں رہنا

اُف کتنی حسین خواہش ہے، جو یہ دل میں رہے

ہمیں خبر ہے لُٹی ہے محبتوں میں حیات

مگر جو ہم پہ گزرتی ہے وہ کسے معلوم

اِک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو

میں ایک دریا کے پار اُترا تو میں نے دیکھا

کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے

کہ جیسے تُج کو بنایا گیا ہے میرے لئے

اُداس لوگ اُداسیاں بانٹ دیتے ہیں

خوشی ملے تو گھر کے دروازے بند کر لینا

کبھی کبھی دل کی تنہائیوں میں یاد تیری آتی ہے

کبھی کبھی خوابوں میں آ کے بہلا جاتی ہے

محبت میں رسوائیوں کا مزہ بھی

محبت میں رسوائیوں کا مزہ ہے

نہ جانے کون سی مٹی وطن کی مٹی تھی

کہ جب تک سر پہ رہی سر بلند رکھا

نہ دل کو تمھاری چاہت، نہ ہم کو قرار جاناں

نہ تم ہمیں بھول پائے، نہ ہم تمہیں بھول پائے

بہت نزدیک آتی جا رہی ہو

بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا؟

کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہوگی طلوع

یہی خیال ہے دل کو قرار رکھتے ہوئے

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

خوشبو کی طرح میری سانسوں میں بسا رہ

اس دل کی ہر دھڑکن میں، تُم ہی تُم رہا کرو

اُسے کہنا جدا ہونا ضروری ہو تو ایسے ہو

ہم جیسے بچھڑتے ہیں جیسے مُر کے ملتے ہیں

ہنسنے کی عادتیں بھی ضروری ہیں زندگی کے لئے

غم کی اک داستاں ہے، ہنسنے کے لئے بھی

سنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سو اُس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

محبت کی باتیں نہ کر محبت فسانہ ہے

محبت کی دنیا میں ہر دل دیوانہ ہے

محبت ترک کی میں نے، گریبان سی لئے میں نے

زمانے بھر کے غم کو، سینے میں دبا لیا میں نے

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

بہت نکلے میرے ارمان، لیکن پھر بھی کم نکلے

آج بازار میں پا بہ جولاں چلو

دست افشاں چلو، مست و رقصاں چلو

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے

ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

اِک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو میں

ایک دریا کے پار اُترا تو میں نے دیکھا

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ

خوشبو کی طرح میرے بدن کی قید میں رہنا

اُف کتنی حسین خواہش ہے، جو یہ دل میں رہے

اُسے کہنا جدا ہونا ضروری ہو تو ایسے ہو

ہم جیسے بچھڑتے ہیں جیسے مُر کے ملتے ہیں

ہنسنے کی عادتیں بھی ضروری ہیں زندگی کے لئے

غم کی اک داستاں ہے، ہنسنے کے لئے بھی

محبت کی باتیں نہ کر محبت فسانہ ہے

محبت کی دنیا میں ہر دل دیوانہ ہے

دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن

بیٹھے رہیں تصورِ جاناں کئے ہوئے

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

بہت نکلے میرے ارمان، لیکن پھر بھی کم نکل

Leave a comment